Monday, November 16, 2020

تعلیمی ادارے 20 نومبر سے 31 جنوری تک بند رکھنے کی تجویز پیش

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی زیر صدارت بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس ہوئی جس میں تمام صوبائی وزرا نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ اجلاس میں تعلیمی اداروں کو بند کرنے اور موسم سرما کی تعطیلات کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔ تفصیلات کے مطابق اجلاس میں کہا گیا کہ تعلیمی اداروں میں کورونا کیسز خطرناک حد تک بڑھ گئے ہیں۔



وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ بچوں اور اساتذہ کی جان زیادہ عزیز ہے۔ بچوں اور اُساتذہ کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔ اجلاس میں تعلیمی اداروں میں 20 نومبر سے 31 جنوری تک موسم سرما کی تعطیلات دینے کی تجویز پیش کی گئی ۔ تعلیمی اداروں میں موسم سرما کی تعطیلات کے معاملے پر کچھ شرکا نے حمایت کی اور کچھ نے مخالفت کردی۔

اجلاس میں کہا گیا کہ تعلیمی ادارے بند کرنے کی بجائے اسمارٹ لاک ڈاؤن پر غور کیا جانا چاہئیے۔

اجلاس میں تعلیمی سال یکم اگست سے شروع کرنے کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کے شرکا کی جانب سے یونیورسٹیز اور کالجز بند نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بین الصوبائی وزرائے تعلیم کا اجلاس آئندہ ہفتے دوبارہ ہو گا جس میں صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔ دوسری جانب آج شام این سی سی کا اجلاس ہو گا جس کی صدارت وزیراعظم عمران خان خود کریں گے۔

اجلاس میں صحت کے وزیر اور چیف سیکرٹریز بھی شریک ہوں گے۔ تعلیمی اداروں میں موسم سرما کی تعطیلات سے متعلق حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ ملک بھر میں کورونا وائرس کی دوسری لہر شدت اختیار کر گئی ہے۔ گذشتہ روز سابق معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کورونا پھیلاؤ روکنے کے لیے تعلیمی اداروں میں قبل ازقت موسم سرما کی تعطیلات کو لازمی قرار دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ سکولوں کو غیرمعینہ مدت کیلئے بند کردیا جائے صرف این سی اوسی کی سفارشات پر عمل کیا جائے اور موسم سرماکی چھٹیاں قبل ازوقت دے کر ان میں تھوڑا اضافہ کردیا جائے۔ خیال رہے کہ قبل ازیں وزیر تعلیم پنجاب مراد راس نے موسم سرما کی چھٹیوں کی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ پنجاب میں اسکولز بند کرنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا ۔

میری سمجھ کے مطابق موسم سرما کی چھٹیاں نہیں ہونی چاہئیں۔ جبکہ دوسری جانب صدر آل پاکستان صدرآل پاکستان پرائیویٹ اسکولز فیڈریشن کاشف مرزا نے واضح بیان جاری کر چکے ہیں کہ اسکولز دوبارہ بند نہیں ہوں گے، جبکہ اسکولز بند کرنے سے متعلق حکومتی تجویز بھی مسترد کی تھی اور کہا تھا کہ وقت کی قلت کی وجہ سےموسم سرماکی تعطیلات نہیں ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی سال اپریل کے بجائے اگست تک کرنے کی تجویز بھی مسترد کرتے ہیں۔

صرف اسکولز میں ایس او پیز پر عمل کیا جا رہا ہے۔ کورونا میں پہلے ہی کروڑوں طلبا کی تعلیم کا ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم آن لائن ایجوکیشن سے مطمئن نہیں ہیں۔ آن لائن ایجوکیشن میں طلبا اساتذہ پر توجہ نہیں دیتے۔ تاہم تعلیمی اداروں میں موسم سرما کی تعطیلات کے حوالے سے حتمی فیصلہ آج شام وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں کیا جائے گا۔


موسم سرما کی چھٹیوں سے متعلق اہم فیصلہ جلد متوقع

 

ین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس پیر کو ہوگی، کانفرنس میں موسم سرما کی چھٹیاں 25 دسمبر سے قبل دینے سمیت تعلیمی اداروں کو کورونا کے پیش نظر مکمل بند کرنے کی بجائے سمارٹ لاک ڈاؤن کے ذریعہ بند کرنے پر بھی غور ہوگا۔



ملک بھر کے وزرائے تعلیم کانفرنس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہونگے۔ کانفرنس کی صدارت وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کریں گے۔ کانفرنس میں موسم سرما کی چھٹیاں 25 دسمبر سے قبل دینے پر مشاورت ہوگی۔

تعلیمی سال اپریل کی بجائے یکم اگست سے شروع کرنے کا معاملہ بھی زیرغور ہوگا۔ اس سے قبل 5 نومبر کو بین الصوبائی وزرا کانفرنس میں سکول کھلے رکھنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔  واضح رہے کہ کورونا کی دوسری لہر شدید ہونے پر نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر نے سینما، تھیٹر اور درباروں کو فوری بند کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ تعلیمی اداروں میں قبل از وقت موسم سرما کی تعطیلات،عوامی اجتماعات پر پابندی اور مارکیٹیں جلد بند کرنے پر بھی غور جاری ہے۔

 نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر (این سی او سی) کا اجلاس وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور ترقی اسد عمر کی صدارت میں ہوا، جس میں ملک اور خاص طور پر تعلیمی اداروں سے حاصل ہونے والے کووڈ 19 کے کیسز سے متعلق اعداد وشمار کا جائرہ لیا گیا، اجلاس کے شرکاء کو کورونا ایس او پیز پر بریفنگ دی گئی۔